فطرت سے سبق حاصل کرتے ہوئے امریکی موجدوں نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ انہوں نے دنیا کا پہلا طیارہ بنالیا ہے جسے جیلی فش ہوائی جہاز کا نام دیا گیا ہے۔
لیکن ابھی یہ تجرباتی مراحل میں ہے اور اس کا وزن صرف دوگرام سے کچھ ہی ذیادہ ہے۔ یہ انسانوں کی بنائی ہوئی پہلی شے ہے جو ہوا میں عین اسی طرح حرکت کرتی ہے جس طرح پانی کے اندر جیلی فش سفر کرتی ہے۔
' پہلے ہم ایسے روبوٹک کیڑوں میں دلچسپی رکھتے تھے جو ہیلی کاپٹر کی جگہ استعمال ہوسکیں،' لیف ریسٹروف نے کہا جو نیویارک یونیورسٹی میں اطلاقی ریاضی ( اپلائیڈ میتھس) کی تجربہ گاہ میں کام کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جیلی فش نے ایک عرصے تک سائنسدانوں کو متاثر کیا ہوا ہے اور انجینئروں نے بھی اس کی نقالی کی ہے ۔ یہ کروڑوں سال تک ارتقا ( ایولوشن) سے گزری ہے اور اس میںبہت ہی سادہ اور ابتدائی اعصابی نظام ہوتا ہے جبکہ اس کے عضلات ( مسلز) بہت اچھی طرح کام کرتے ہیں۔
اس کا گھنٹی نما نچلا حصہ پہلے سکڑتا اور پھر پھیلتا ہے اور یہ پانی کی پھوار خارج کرکے آگے بڑھتی ہے۔
اسی کے تحت اس طیارے کے میں پھول کی پتیوں کی طرح چار پر لگائے گئے ہیں جن میں سے ہر ایک آٹھ سینٹی میٹر لمبا ہے۔ جب انہیں آپس میں سکیڑا جاتا ہے تو وہ نیچے کی طرف رخ کرتی ہوئی ایک ' کون' بناتے ہیں۔ ایک چھوٹی موٹر پروں کو اوپر اور نیچے سکیڑتی ہے اور وہ بھی
ایک سیکنڈ میں بیس مرتبہ اور اسطرح کون کے نیچے سے ہوا باہر نکلتی ہے۔
اس طرح ماہرین نے ایک ' اورنیتھوپٹر' کا سادہ ڈیزائن تیار کرلیا ہے جو ذیادہ پائیداری اور مؤثر انداز سے منڈلاتا ہے اور اس کیلئے مستقل بنیادوں پر توانائی ضائع ہونے کے عمل کی درست نہیں کرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح کسی سے ہلکے ٹکراؤ کی وجہ سے یہ خود کو مستحکم کرلیتا ہے۔ اور اگر ایک پر دوسرے کے مقابلے میں ذیادہ کام کرے تو یہ اپنی سمت بھی بدل لیتا ہے۔
اس کا ڈھانچہ فائبر سے بنایا گیا ہے جو موٹر اور پروں کو سنبھالتا ہے۔
اسے بنانے والوں کا کہنا ہے کہ اس ایجاد کیلئے انہوں نے پچھلی صدی کی وہ ویڈیوز دیکھی ہیں جس میں اولین ہوائی جہازوں کے تجربات کئے گئے ہیں۔
ماہرین نے ان ہوائی جہازوں کی حرکات سے ہی اسباق سیکھے ہیں۔
اس ٹیم کا کہنا ہے کہ اگلے تجربے میں جیلی فش ہوائی جہاز میں بیٹری کا اضافہ کیا جائے گا، اسے ریموٹ کنٹرول سے قابو کرنے کے علاوہ اچھے تار لگائے جائیں گے۔
اس ایجاد کی تفصیلی رپورٹ جرنل آف دی رائل انٹرفیس میں شائع ہوئی ہے جو برطانوی سائنس اکیڈمی کا جرنل ہے۔
اسے بنانے والوں کا خیال ہے کہ بہت جلد جیلی فش کی طرح پھڑ پھڑانے والے ہیلی کاپٹر عام ہوجائیں گے۔ لیکن پہلے مرحلے پر انہیں نگرانی اور دیگر کاموں کیلئے استعمال کیا جائے گا۔